Ticker

6/recent/ticker-posts

پارٹ 4: کنفکشنری / مشینری اور سانچے / مٹھائی کی ٹکیاں تیار کرنے کا اصول و طریقہ

  


کنفکشنری

والیم نمبر4

مشینری اور سانچے

اگر آپ اس کام کو بہت بڑے پیمانہ پر کرنا چاہتےہیں تو اس کے لیے کئی قسم کی مشینیں خریدنیں پڑیں گی لیکن کم سرمایہ کی صورت میں اور ایک دو اشیاء بنانی ہو تو یہ کام ہاتھ سے یا کم قیمت سانچوں اور دستی مشینوں سے انجام دیا جاسکتاہے ۔ کام اور سرمایہ بڑھنے پر آپ آہستہ آہستہ اپنی ضرورت کے مطابق مشینری خرید سکتےہیں۔ہر مشین کا مفصل ذکر اپنی اپنی جگہ پر کیا گیا ہے۔

مٹھائی کی ٹکیاں تیار کرنے کا اصول و طریقہ

پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ان ٹکیوں کی ہے جن کو بچے بہت پسند کرتے ہیں ان کی خوبصورت شکل ،خوش نما رنگ اور خوش ذائقہ ایسنس کے سبب بچے ان کو بہت پسند کرتے ہیں۔یہ ٹکیاں مختلف پھلوں اور جانوروں کی شکل اور مختلف رنگوں میں تیارکر کے فروخت کی جاتی ہیں۔سنگترہ ،کیلا،مچھلی ،خربوزہ ،لیموں اور مختلف جانوروں کی شکلوں اور دیگر بے شمار صورتوں میں تیار کی جاتی ہیں۔جوکہ بچوں کو پسند ہوں ۔روز بروز پاکستان اور دیگر ممالک میں ان کا شوق بڑھتا چلا جاتاہے۔دور اندیش کارخانہ دار نئی نئی اقسام و اشکال کی مٹھائیاں تیار کر کے اپنی بِکری مستقبل قریب میں بہت زیادہ بڑھا سکتےہیں۔بچوں کی مختلف  امراض میں ان کو ادویات کھلانا آسان نہیں ہوتا۔کڑوی کسیلی ادویات زبردستی  انہیں کھلانا پڑتی ہیں۔

اگر ڈاکڑی  طبی اور ویدک کتابیں مطالعہ کر کے مختلف امراض کےلیے مختلف اقسام کی ٹکیاں تیار کی جائیں اور اشتہار بازی کر کے عوام میں ان کی شہرت کی جائے تو ملک بھر میں مستقل طور پر ان کی مانگ پیدا کی جاسکتی ہے۔

بد ہضمی،قبض،کھٹے میٹھے ڈکار،زکام ،کھانسی ،اپھارا،پیٹ درد کی امراض کے لیے ادویاتی مٹھائی نہایت شاندار منافع پر بیچی جاسکتی ہے اور نام پیدا کیا جاسکتاہے۔

کئی دور اندیش فرموں اور کارخانوں نے اس نقطہ نگاہ کو سامنے رکھ کر قبض کشا چاکلیٹ ،بسکٹ اور جملہ امراض بچگان کے لیے مٹھائیاں ،گولیوں اور ٹکیوں کی صورت میں تیار کی ہیں اور مارکیٹ میں دن بدن ان کی مانگ بڑھتی جارہی ہے۔

پاکستان میں مختلف اقسام کی مٹھائیاں چند بڑے کارخانے ،فیکٹریاں ،غیرملکی مشینری  کی مدد سے تیار کر رہے ہیں اس کے باوجود مختلف قصبوں اور شہروں میں تھوڑا تھوڑا سرمیایہ لگا کر ہزاروں کارخانے  چھوٹی چھوٹی مشینوں اور سانچوں کی مدد سے مختلف اقسام کی ٹکیاں بنا کر کامیابی سے فروخت کر رہے ہیں۔یعنی یہ ایسا کا م ہے کہ اس کو لاکھوں روپے کے سرمایہ سے بڑے پیمانے پر اور معمولی سرمیایہ سے بھی چلایا جاسکتاہے۔دن بد ن ان ٹکیاں کو شوق بڑ رہا ہے۔ہر بڑے شہر اور قصبہ میں آبادی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کام کو کیا جاسکتاہے۔کھانے کی اشیاء کی شوق ہمیشہ رہاہے اور رہے گا۔بچے ہر شہر اور قصبہ میں ہوتے ہیں اس لیے اس کام کا سکوپ کبھی بھی کم نہ ہوگا۔

مختلف اقسام کی مٹھائیاں اور  ٹکیاں چھوٹے چھوٹے بچوں کم قیمت دستی مشینوں سے بنائی جاسکتی ہیں۔کئی کارخانے کم قیمت سانچوں سے بغیر مشین کے بھی مختلف شکلوں کی مٹھائی تیار کر کے اپنے شہر کے دکانداروں کو تھوک فروخت کر رہے ہیں ان سانچوں اور دستی مشینوں کو چلانا نہایت آسان ہے۔کم سرمایہ حضرات شروع شروع میں فرصت کے وقت اپنے بچوں بیوی ،بیوہ عورتوں اور ان پڑھ مزدوروں سے یہ کام کرا سکتے ہیں گھر کی چار دیواری کے اندر ہی سب کچھ کیا جاسکتاہے۔گویا ابتدا میں مکان کرایہ پر لینے یا ملازم رکھنے کی چنداں نہیں ہے۔کام بڑھ جانے یا با موقعہ جگہ پر کارخانہ کھول کر ترقی کر سکتےہیں۔

مٹھائی کی ٹکیاں بنانے کی مشین

مٹھائی کی ٹکیاں بنانے کی مشین کراچی اور لاہور سے خریدی جاسکتی ہیں ۔اس کو کسی مضبوط بینچ یا وزنی میز کے اوپر جوکہ زمین میں گاڑ دی گئی ہو پیچوں سے کس دیا جاتاہے۔تاکہ کام کرتے وقت مشین یا میز کے ہلنے کا اندیشہ نہ رہے اور اطمینان سے زیادہ سے زیاہ کام ہو سکے۔

اس مشین کا وزن ایک من کے قریب ہوتاہے۔اور یہ مشکل سے 2x2فٹ جگہ گھیرتی ہے۔اس مشین میں سوامن مٹھائی کی ٹکیاں ایک گھنٹہ میں تیار کی جاسکتی ہیں۔

ٹکیاں بنانے کی چھوٹی مشین

یہ چھوٹی سی مشین لوہے اور پیتل سے بنی ہوتی ہے۔درمیان میں ایک دو یا تین جانوروں  پرندوں یا پھلوں کا ڈیزائن ہوتا ہے۔ٹکیاں بنانے کی چاشنی جس میں رنگ یا سینٹ ملا ہوتاہے،کے چھوٹےچھوٹے اور مناسب  سائز کے ٹکڑے کاٹ کر  اس مشین میں رکھتے ہیں اور ہینڈل کو زور سے دباتے ہیں جس ڈیزائن کے مطابق ٹکیہ بن جاتی ہیں ۔اس طرح باری باری ایک ایک دانہ تیار ہوتا چلا جاتاہے۔

اس مشین میں دو یا تین مختلف جانوروں کی شکلوں میں ٹکیاں بنانے کا انتظام ہوتاہے۔مگر ایک وقت میں صرف ایک ہی شکل کی مٹھائی تیار ہو سکتی ہے۔

اگر آپ تینوں خانوں میں چاشنی کے تین ٹکڑے ڈال کر بیک وقت مٹھائی نکالنے کی کوشش کریں گے تو مشین کا ہینڈ ل ان میں پھنس جائے گااور آسانی سے نکالا نہیں جاسکے گا۔تین جانوروں کی ڈائی اس مقصد کے لیے بنائی گئی ہوتی ہے کہ جب بھی جس شکل میں مٹھائی بنانی مطلوب ہو چاشنی کا ٹکڑا رکھ کر دباکر نکال لیں یعنی آپ تین قسم کے مختلف جانوروں کی شکل میں ٹکیاں تیار کرنے کےلیے ایک ہی مشین استعمال کر سکتےہیں۔

ٹکیوں کے لیے چاشنی بنانے کا اصول و طریقہ

ٹھیک قسم کی کھانڈ کی چاشنی تیار ہونے پر ہی بہترین مٹھائیاں بن سکتی ہیں ۔کھانڈ میں پانی کی مقدار مناسب ہونا ضروری ہے۔زیادہ پانی ملانے سے آگ کا خرچ زیادہ ہو گا۔زیادہ دیر لگے گی اور چاشنی میں سفیدی ،لچک اور صفائی نہیں ہو گی اور چاشنی کا رنگ دھندلا سا ہو جائے گا۔

چاشنی تیار کرتے وقت کھانڈ میں حرارت سے کئی قسم کی کیمیائی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔چاشنی تیار کرنے کے لیے نہایت تیز آگ کی ضرورت ہے۔سافٹ کوک اور پتھر کے کوئلے کی آگ اس کے لیے زیادہ موزوں ہے۔لکڑی کی آگ سے خرچ زیادہ ہوتا ہے اور دیر بھی لگتی ہے نیز چاشنی بھی اچھی تیار نہیں ہوتی ۔بڑے بڑے کار خانے بھاپ سے گرم ہونے والی کیتلیوں اور ویکم پین٭سے چاشنی بناتےہیں۔

چاشنی میں شفاف پن اور سفیدی پیدا کرنے کے لیے اس میں سیال گلوکوز یا کریم آف ٹار ٹرمناسب مقدار میں ملائی جاتی ہے۔گھٹیا قسم کی ٹکیاں تیار کرنے کے لیے گلوکوز نہیں ملایا جاتابلکہ صرف کریم آف ٹارٹر  ملا کر ہی کام نکال لیا جاتاہے۔

کھانڈ اور پانی  کی نسبت

چاشنی تیار کرنے کے لیے پانی کی مقدار مناسب ہونی چاہیے ۔جتنی کھانڈ ہو اتنا ہی پانی ملایا جائے ۔اچھی کوالٹی کی ٹکیاں بنانے کے لیے کھانڈ  کا چوتھائی حصہ سیال گلوکوز ملا یا جاتاہے۔گھٹیا مال تیار کرنے کی صورت میں گلوکوز کی مقدار بتدریج کم کرتے چلے جائیں۔بہت گھٹیا مال میں اس کو ڈالا ہی نہیں جاتا ۔

بڑھیا مال کے لیے چاشنی

صاف دانہ دار کھانڈپانچ سیر،پانی پانچ سیر،سیال گلوکوز سوا سیر

گھٹیا مال کے لیے چاشنی

کھانڈ پانچ سیر ،پانی پانچ سیر ،کریم آف ٹارٹر ایک چمچہ۔

اگر آپ درمیانہ قسم کا مال تیار کرنا چاہتے ہیں تو گلوکوز کی مقدار  کھانڈ کا آٹھواں حصہ کر دیں۔درمیانہ قسم کے مال میں آپ پانچ سیر کھانڈ ،پانچ سیر پانی ،آدھ سیر گلوکوز اور آدھا چمچہ کریم آف ٹا ٹر ملائیں۔

چاشنی بنانے کا طریقہ

کڑاہی میں کھانڈ ڈال کر آگ پر رکھیں اور لکڑی کے کھونچے سے ہلاتے رہیں۔جب کھانڈ اچھی طرح حل ہو جائے تو کریم آف ٹارٹر شامل کر دیں۔جب شربت میں ابال آنے شروع ہو جائیں تو گلوکوز بھی شامل کر لیا جائے ۔ابلنے پر شربت میں بلبلے پیدا ہونے شروع ہوں گے۔جو آہستہ آہستہ بڑے ہوتے جائیں گے لیکن بعد ہ یہ بلبلے بتدریج چھوٹے ہوتے جائیں۔جب یہ بالکل بند ہو جائیں تو ٹھیک قسم کا شربت ہے۔

شربت ابلنے کے دوران جو میل آئے وہ پونی سے دور کرتے جائیں۔

چاشنی

چاشنی تیار کرتے وقت ابلتے رہنے سے پانی  کی مقدار کم ہو جاتی ہے لہذا پانی کی سطح سے کچھ اوپر کھانڈ لگ کر جل جاتی ہے اور پھر چاشنی میں مل کر اس کو بد صورت و بد ذائقہ بنا سکتی ہے۔اس لیے ایک لکڑی پر چھوٹا سا کپڑا باندھ کر اس کو پانی سے تر کر کے کڑاہی کے چاروں طرف لگی ہوئی کھانڈ پر پھرتے جائیں تاکہ وہ جلنے نہ پائے اور چاشنی میں مل جاے۔

چاشنی کا امتحان

جب بلبلے نکلنے بند ہو جاتے ہیں تو چاشنی ٹھیک بن جانی ہے۔شروع میں صرف آنکھوں  سے دیکھنے پر یہ معلوم کر لینا مشکل ہوتاہے۔ذیل کے طریقوں سے آپ آسانی سے معلوم کرسکتےہیں:

آسان طریقہ

جب بلبلے نکلنے بند ہوجائیں تو لکڑی کا چمچہ یا کھونچی چاشنی میں ڈبوئیں۔تب اس کو فوراً سرد پانی میں ڈبو دیں۔جب لکڑی کی کھونچی پر لگی چاشنی  ٹھنڈی ہو جائے تو باہر نکال کر چاشنی کو ہاتھوں سے توڑیں ۔توڑنے پر اگر ریوڑی کے کڑاکے کی طرح آواز نکلے اور چاشنی کے کونے پر شیشہ جیسی پتلی تار بن جائے تو چاشنی ٹھیک ہے۔اسے فوراً اتارلیں۔اگر کڑاکے آواز پید ا نہ ہو اور تار نہ نکلے تو چاشنی کچی ہو گی۔

تیار شدہ چاشنی کو دانتوں تلے چبایا جائے تو اس سے کڑاکے کی آواز نکلا کرتی ہے۔

تھرمامیڑ سے چاشنی کا درجہ حرارت دیکھنا

بلبلے ختم  ہو جانے پر تھر مامیڑ کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کی پارہ والی گولی چاشنی میں ڈبوئیں۔مگر یہ گولی کڑاہی کی نچلی سطح کے ساتھ نہ لگے ۔تب درجہ حرارت کو دیکھیں ۔اگر درجہ حرارت تین سو دس اور تین سو بیس  فارن ہیٹ کے درمیاں ہو تو چاشنی کو پوری طرح تیار سمجھیں اور فوراً نیچے اتار لیں۔تب فوراً ہی چاشنی کو کڑاہی سے نکال کر ہموار سطح کے موٹے پتھروں  پر جو تیل وغیرہ سے اچھی طرح چکنے کرلیے گئے ہوں ڈال  دیں۔

نوٹ:کڑاہے سے چاشنی نکالنے پر معمولی مقدار میں چاشنی کڑاہی میں رہے جاتی ہے۔اس میں تھوڑا سا پانی ملا کر ہلاکر کڑاہے کو رکھ دیں تاکہ اس کو دوبارہ کام میں لایا جا سکے ۔پانی نہ ملانے پر بچی ہوئی چاشنی کڑاہے کی حرارت سے جل جائے گی۔تب اس گرم گرم چاشنی کو پتھروں پر لوہے کے کھونچوں سے نیچے اوپر کیا جاتاہے۔جب کچھ سر د ہو جاتی ہے تو  پہلے اس میں رنگ ملایا جاتاہے۔

رنگ ملانے کا طریقہ

ضرورت کے  پانی میں اتنا  رنگ  ملائیں کہ  مثل لئی کے بن جائے ۔اب گرم گرم گاڑھی چاشنی کو لوہے کے چوڑے ٹکڑے جس کے درمیان لکڑی کا ہینڈل لگا ہو ا ہو سے  دباکر پھیلا لیں اور رنگ والی لئی ملا کر اوپر نیچے کریں تاکہ رنگ تمام چاشنی میں اچھی اور یکساں طور پر مل جائے ۔رنگ  بہت زیادہ مقدار میں نہ ملایا جائے۔ہلکے رنگ کی ٹکیوں کو ہی خوبصورت کہا جاسکتاہے۔کھانے کی اشیاء میں ہمیشہ کھانے کے رنگ ہی ملائے جائیں۔یہ رنگ ایسنس فروشو ں اور پنساریوں سے خریدے جاسکتےہیں۔سبز ،زرد،لال ،پیلا،سنگترہ ،چاکلیٹ وغیرہ کے رنگ مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں۔

خوشبو ملانے کا طریقہ

اس گاڑھی رنگین چاشنی کے ڈھیلے کو چھوٹے چھوٹے گولوں میں یا پیڑوں کی صورت میں علیحدہ علیحدہ کر کے میز پر رکھیں(میز پتھریلی سطح کی ہو)اب اس میں خوشبو شامل کی جاتی اور ذائقہ پیدا کیا جاتاہے ۔چاشنی کو دبا کر چوڑا کر کے اس میں ضرورت کے مطابق کم و بیش خوشبو ملا لی جاتی ہے۔پانچ سیر کھانڈ کی چاشنی میں ایک ڈرام ولائیتی خوشبو کافی ہوتی ہے۔کوالٹی کے گھٹیا یا بڑھیا ہونے پر اس کو کم یا زیادہ مقدار میں بھی ملایا جا سکتا ہے۔خوشبو ملا کر چاشنی  کو خوب اچھی طرح اوپر نیچے کیا جائے تاکہ تمام خوشبو چاشنی میں یکساں طور پر جذب ہو جائے ۔

ایک ڈرام(ساٹھ قطرے)یا ایک چھوٹا چمچہ۔

مشین سے ٹکیاں تیار کرنے کا طریقہ

یہ نرم نرم مگر گاڑھی چاشنی جب اوپر نیچے کرنے کے بعد آسانی سے ہاتھوں پر اٹھائی جاسکے تب اس چاشنی کو تیز چھری چاقو یا قینچی سے کاٹ لو اور پھیلا کر مشین کی چوڑائی کے برابر چوڑا کر کے اس کے دونوں  طرف سوپ سٹون اچھی طرح چھڑک دیں۔تب اس کو مشین کی پلیٹ کے اوپر والے حصہ پر رکھ کر پیتل کے رولروں کے پاس لے آئیں۔رولروں پر بھی سوپ سٹون اچھی طرح مل دیں تاکہ چاشنی رولروں کے ساتھ چپک نہ جائے ۔ہر بار جب بھی چاشنی کو پھیلا کر مشین کے منہ میں دیا جائے ۔چاشنی اور رولروں پر سوپ سٹون ضرور چھڑ کا جائے ۔

سوپ سٹون کو ململ کی ڈھیلی پوٹلی میں باندھ کر چاشنی اور رولروں پر چھڑک دیاجاتاہے۔مشین کی چوڑائی کے رخ پھیلی ہوئی چاشنی کو رولروں کے منہ سے لگا کر رکھ دیں۔اور ہینڈل گھمائیں۔دونوں رولروں کے درمیان سے چاشنی نکال کر رولروں پر بنے ہوئے ڈیزائن کے مطابق  مختلف پھلوں اور جانوروں کی صورت اختیار کرتی ہوئی دوسری طرف لوہے کی پلیٹ پر آجائے گی۔ٹکیوں والی چاشنی کے اس شیٹ کو بڑی بڑی میزوں یا چٹائیوں پر پھیلا دیں۔سرد ہوا لگنے سے تھوڑی دیر میں خشک ہو جائیں گی۔خشک ہو جانے پر معمولی سی چوٹ لگانے سے اس کو توڑ کر مٹھائی کی ٹکیاں حفاظت سے رکھتے جائیں اور چاشنی کا فالتو چورا لگ برتن میں رکھ لیں۔بڑی ٹکیاں ہونے کی صورت میں انہیں قینچی سے کاٹ لیا جاتاہے۔

اس طرح آپ شام تک منوں ٹکیاں تیار کر سکتےہیں۔

نوٹ:زیادہ پتلی ٹکیاں بنانی ہوں تو مشین کی چکلی کو گھما کر زیادہ کس دیں۔موٹی ٹکیوں کے لیے ہرووچکلی کو ڈھیلا کر دیں۔موٹی چھاننی سے چھان کر چورا کو الگ  کیا جاسکتاہے۔

ٹکیاں بنانے کے دوران میں مشین کے رولر گرم چاشنی کے سبب کافی گرم ہو جاتے ہیں۔ان پر ٹھنڈے پانی میں ڈوبا کپڑا پھیر دیا کریں۔تاکہ وہ ٹھنڈے ہو جائیں۔


Reactions

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے